Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

دل کی حفاظت چاہتے ہیں تو خود کو گرمی سے بچائیے

ماہنامہ عبقری - جون 2018

دل کو محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ٹھنڈے ماحول میں زیادہ سے زیادہ وقت گزارا جائے۔ ٹھنڈا ماحول پیدا کرنے کے لئے زیادہ تر لوگ مصنوعی طریقے اختیار کرتے ہیں۔ امریکہ ہی کی دل کی بیماریوں کی ایک لیبارٹری نے یہ جائزہ پیش کیا ہے کہ ایئر کنڈیشنڈ میں 24 گھنٹے گزارنے کی ضرورت نہیں۔

ہم میں سے بہت سوں کے نزدیک موسم گرما کے اثرات سے بچنے کی کوشش کرنا ایک عادت سی ہے۔ مگر ڈاکٹروں اور حکما کے نزدیک گرمی سے بچ کر دراصل ہم اپنے دل کی اور دوران خون کے نظام کی حفاظت کرتے ہیں کیونکہ یہ بات اب تحقیق کے ذریعے پایہ ثبوت کو پہنچ گئی ہے کہ گرمیوں کی لہر آنے کے بعد موسم گرما کے پہلے چند دنوں میں امراضِ قلب کے حملہ کی بہت کثرت ہو جاتی ہے۔ جسم کے اندر درجہ حرارت کو کم کرنے میں سب سے زیادہ اور اچھا کردار دوران خون کے نظام کا ہے۔ جب بیرونی گرمی کی وجہ سے جسم کا اندرونی درجہ حرارت بھی زیادہ ہو جائے تو خون گرم ہو کر تیزی سے گردش کرتا ہے اور ایک چھوٹا سا عصب جو دماغ کے درمیان ہوتا ہے، خود بخود جسم کے اندر درجہ حرارت کو کم کرنے کی تدابیر شروع کردیتا ہے۔ اس عصب کو ہائپو تھیلمس کہتے ہیں۔ یہ مصنوعی عمل جو درجہ حرارت کو کم کرنے کے لئے دماغ شروع کرتا ہے کے نتیجے میں دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے تاکہ خون کی گردش تیز ہوسکے۔ خون جب رگ و ریشے میں گزر کر واپس دل میں پہنچتا ہے تو خوب گرم ہو چکا ہوتا ہے۔ اس گرمی کے نتیجے میں شریانیں پھیل جاتی ہیں۔ پسینہ لانے والے غدود خون میں سے پسینہ کشید کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خون کی گردش میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اور دل کو خون بار بار پمپ کرنا پڑتا ہے۔ گویا معمول کے کام سے یہ اضافی بوجھ دل کو تھکا دیتا ہے۔ اوپر بیان کیے گئے نظریے کو ثابت کرنے کے لئے ڈاکٹر جارج برج اور ان کے ساتھیوں نے نیو اورلین کے علاقے میں مسلسل دو موسم گرما کے دوران لیبارٹری اور کلینک کے ذریعے مریضوں کو زیر نگرانی رکھا۔ اس تجربے کے لئے چیرٹی وارڈ میں دو وارڈ بنائے گئے ۔ ایک وارڈ کو ایئر کنڈیشنڈ کردیا گیا اور دوسرے میں ایسی کوئی سہولت موجود نہیں تھی۔ بعد کے اعدادو شمار سے یہ معلوم ہوا کہ وہ مریض جو ایئر کنڈیشنڈ کے بغیر گرمیاں گزار رہے تھے ان کے دلوں نے ایئر کنڈیشنڈ وارڈ والوں کے دلوں سے ستاون فی صد زیادہ کام کیا۔ اس تجربے سے ثابت ہوگیا کہ دل کو محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ٹھنڈے ماحول میں زیادہ سے زیادہ وقت گزارا جائے۔ ٹھنڈا ماحول پیدا کرنے کے لئے زیادہ تر لوگ مصنوعی طریقے اختیار کرتے ہیں۔ امریکہ ہی کی دل کی بیماریوں کی ایک لیبارٹری نے یہ جائزہ پیش کیا ہے کہ ایئر کنڈیشنڈ میں 24 گھنٹے گزارنے کی ضرورت نہیں بلکہ دن کا کچھ حصہ گزارنا بھی فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ عام حالات میں ایئر کنڈیشنرز نہ صرف یہ کہ ماحول کو ٹھنڈا کرتے ہیں بلکہ فضا میں سے نمی کو بھی خشک کردیتے ہیں اور خشک فضا میں پسینہ جلد خشک ہو جاتا ہے جو جسم پر مزید ٹھنڈا پیدا کرتا ہے۔ اگر ایک گھر میں ایک کمرہ یعنی سونے کا کمرہ ایئر کنڈیشنڈ کردیا جائے تو اس میں سونے والے تمام لوگوں سے زیادہ بہتر انداز میں دوسری صبح موسم کی سختی کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
عام پنکھے نہ ماحول کو خشک کرتے ہیں اور نہ ٹھنڈا بلکہ وہ صرف ہوا کو تیزی سے گھما دیتے ہیں جس سے ہماری کھال پر آئے ہوئے پسینے کو خشک ہونے میں مدد ملتی ہے اور آبی بخارات پیدا ہونے اور خشک ہونے سے جسم کی کھال کو ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔ بند کمرے میں ایک پنکھا کوئی ٹھنڈ نہیں پیدا کرسکتا۔ البتہ ایک موزوں سائز کا مناسب جگہ پر رکھا ہوا پنکھا رات کی ٹھنڈی ہوا کمرے میں لا سکتا ہے یا کمرے کی گرم ہوا باہر پھینک سکتا ہے البتہ پنکھا ایسی جگہ پر رکھنے سے پہلے یہ دیکھ لینا چاہیے کہ وہ اس سمت میں رکھا جائے کہ جس رخ پر کمرے سے باہر ہوا چل رہی ہو تاکہ بہتر اور تازہ ہوا اندر آسکے اور اندر کی گرم ہوا باہر نکل سکے۔
پنکھے کے علاوہ جسم کو ٹھنڈا کرنے کے لئے ٹھنڈے پانی سے نہانا بھی بڑا مفید ثابت ہوسکتا ہے مگر یاد رہے کہ غسل کرنا ٹھنڈ کے ساتھ ساتھ گرمی بھی پیدا کرتا ہے۔ کیونکہ جتنا پانی ٹھنڈا ہوگا اتنا ہی جسم میں ردوبدل پیدا ہو جائے گا اور ٹھنڈسے زیادہ جسم میں رضا کارانہ طور پر گرمی پیدا ہو جائے گی جو نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے چنانچہ بہتر ہوگا کہ غسل نہ ٹھنڈے اور نہ گرم پانی سے کیا جائے بلکہ تازہ پانی سے کیا جائے۔ تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ جسم میں سے گرمی کم کرنے کے لئے نہانا ہی ضروری نہیں بلکہ جسم کے اگر کسی بھی حصے کو ٹھنڈا کیا تو پورا جسم اثر قبول کرے گا اور جسم پر بہتر اثرات مرتب ہوں گے۔ تجربات کے مطابق اگر صرف سر یا پیر ٹھنڈے کئے جائیں تو جسم پر سے گرمی کے اثرات ختم کرنے میں خاطر خواہ مدد ملتی ہے۔ کچھ افراد جنہیں ایک سو پانچ فارن ہائٹ کے ٹمپریچر میں رکھا گیا تھا ان کا صرف ایک ہاتھ کہنی تک ٹھنڈے پانی میں (59فارن ہائٹ) میں رکھا گیا اور ان افراد پر کمرے کے مجموعی درجہ حرارت کا اثر نہ ہونے کے برابر تھا لیکن اس کے مقابلے میں ایسے لوگ جنہیں زیادہ تر ٹھنڈ میں رکھا گیا اور جسم کا تھوڑا سا حصہ سخت گرمی میں رکھا گیا ، بے حال ہو گئے۔ پنکھے کی ہوا کے بجائے جسم کا ایک ہاتھ پیر پانی میں ڈبو کر گرمی کا زیادہ بہتر انداز میں مقابلہ کیا جاسکتا ہے حالانکہ ہاتھ اور کہنی کا علاقہ کل جسم کا بمشکل چھ فی صد ہے پھر بھی جسم کا پورا خون یہاں سے پورے منٹ میں تین دفعہ سے زیادہ گردش پوری کرلیتا ہے اور اس حصے کے باہر ٹھنڈے پانی کی موجودگی پورے جسم کو گردشِ خون کے ذریعے ٹھنڈا کرتی رہتی ہے۔
ٹھنڈے کو لا مشروبات پیتے وقت بہت تھوڑی مقدارمیں ٹھنڈ پیدا کرتے ہیں لیکن جسم میں حل ہونے پر ان میں شکر کی مقدار مزید گرمی پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے چنانچہ دیکھنے میں آیا ہے کہ کولا مشروبات یا دوسرے میٹھے شربت وقتی طور پر گرمی کے احساس میں کمی کردیتے ہیں مگر جلد ہی جسم پہلے سے بھی زیادہ گرمی محسوس کرنے لگتا ہے۔ اس کے مقابلے میں پانی چاہے وہ بہت زیادہ ٹھنڈا نہ بھی ہو ضائع شدہ پسینے کا نعم البدل بنتا ہے اور پھر مزید پسینہ لاکر جسم کو ٹھنڈا کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے صحت مند لوگوں میں پیاس کا لگنا جسم کی رطوبات میں کمی کی نشان دہی کرتا ہے۔ گرمیوں کے موسم میں گرم کھانا نقصان پہنچاتا ہے اور اس کے ساتھ یہ خیال بھی رہے کہ زیادہ مقدار میں کھانا جسم میں زیادہ حرارت بوقت ہضم پیدا کرتا ہے۔ اس لئے غیر ضروری حرارت سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ پورے دن میں تھوڑی تھوڑی مقدار میں کئی دفعہ کھانا کھایا جائے اور گرمیوں میں اپنی غذا میں نمک کا تھوڑا سا اضافہ دن میں پسینے کے ذریعے ضائع شدہ نمک کا ازالہ کرسکتا ہے۔دیکھا گیا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں عورتیں موسمِ گرما کی شدت کی جملہ عادی ہو جاتی ہیں کیونکہ ان کے جسم میں گرمی پیدا کرنے کا عمل سست ہوتا ہے۔ چنانچہ تیز گردش خون اور دل پر بوجھ سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ زیاد ہ کام صبح یا شام کے نسبتاً بہتر موسم کے لئے اٹھا رکھے جائیں۔ دوڑ بھاگ میں کمی کردی جائے ۔ ایئر کنڈیشنڈ فضا میں کچھ وقت ضرور گزارا جائے ۔ گلیوں یا سڑکوں پر سائے کی طرف چلا جائے اور یاد رکھیں ٹھنڈا رہنا راحت اور لذت ہی نہیں صحت کے لئے بھی ضروری ہے۔ دل پر زیادہ کام کا بوجھ نہ ڈالیے یہ کسی وقت بھی تھکنے کا اعلان کرسکتا ہے اور پھر آپ۔۔۔۔۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 721 reviews.